Dars-e-Nizami
""Illuminate your soul with the timeless wisdom of Darse Nizami."
درس نظامی
"درس نظامی کی لازوال حکمت سے اپنی روح کو منور کریں۔"
Current Dars-e-Nizami:
The curriculum of almost all religious schools in India and Pakistan is based on Dars-e-Nizami, and the foundational books of various sciences and arts in this system remain the same as in the old Dars-e-Nizami. However, keeping in view the changing circumstances and contemporary demands, reforms, amendments, and additions in the curriculum continue to take place. The current curriculum spans eight years. During these eight years, about sixty books on subjects like grammar (Sarf), syntax (Nahw), rhetoric (Balaghat), literature (Adab), logic (Mantiq), philosophy (Falsafa), theology (Kalam), jurisprudence (Fiqh), principles of jurisprudence (Usul al-Fiqh), Quranic exegesis (Tafsir), Hadith, and principles of Hadith (Usul al-Hadith) are taught in most madrassas. Jamia Siddiqiya has introduced some useful and modern reforms in this curriculum, adding some other sciences that were not previously part of it. The details of these reforms will appear in the coming pages.
Before this eight-year curriculum, students go through an initial phase known as the "I‘dadiyah" or "intermediate" stage, which lasts three years. During this stage, subjects from grades six to eight, such as Urdu, Mathematics, Science, English, and basic Arabic and Persian books, are taught. Including these three years, the total curriculum duration in madrassas is eleven years. In some madrassas, the duration of the preliminary stages is four years. The period for memorizing the Quran is not included in this. Additionally, after graduation, the period for specialization and advanced studies is separate.
Features of Dars-e-Nizami:
This curriculum includes authoritative and selected books on religious sciences, which, if studied with diligence and interest, lead to strong academic proficiency and depth in religious knowledge.
Religious sciences are divided into two types:
- Uloom-e-Aliyah (Higher Sciences): These are the sciences that are religious and legal necessities for Muslims, such as the Quran, Hadith, and Fiqh, along with their related disciplines.
- Uloom-e-Aliyah (Supporting Sciences): These are the sciences that are essential or helpful for understanding the Quran, Hadith, and Fiqh, such as grammar (Sarf), syntax (Nahw), rhetoric (Balaghat), and literature (Adab). Dars-e-Nizami includes different stages to develop proficiency in both types of sciences. Important books on these disciplines have been included in the curriculum, and although one does not gain complete mastery of every book in these subjects, the foundational principles, key issues, and some specifics of each field are well understood. A student of this curriculum, having studied any subject in these disciplines, can independently read and understand or teach further texts in that field due to their familiarity with its specific style and rules.
Benefits:
Almost all the religious services rendered through renowned religious institutions in India and Pakistan, as well as the notable scholarly, reformative, preaching, and political figures produced, are the result of graduates from Dars-e-Nizami. Today, a vast network of madrassas, universities, preaching groups, and religious movements exists across the world, which are, in essence, the fruits of Dars-e-Nizami. This curriculum has provided the Islamic world with thousands, even millions, of scholars, jurists, Hadith experts, writers, judges, muftis, pious worshippers, and zealous preachers. The results of this system include numerous religious movements that promote Islamic sciences globally. During British rule in India, it was this curriculum and its madrassas that upheld the flickering light of Islamic teachings. Even today, in Pakistan, India, Bangladesh, and many other Islamic countries, this curriculum continues to fulfill the religious needs of the Muslim Ummah.
Details of the Eight-Year Curriculum:
The eight-year Dars-e-Nizami curriculum has been divided into four stages, each lasting two years. Under the Wifaq-ul-Madaris Al-Arabia, exams are held for all stages except for the first, and successful students receive certificates for each stage. These certificates are academically recognized.
- Sanawiyah Amah (Secondary Level): Equivalent to matriculation.
- Sanawiyah Khasah (Specialized Secondary Level): Equivalent to intermediate (duration of two years).
- Aliah Stage: Equivalent to a BA degree (duration of two years).
- Alamiyah Stage: Equivalent to an MA degree (duration of two years).
The aforementioned certificates are approved by the federal Ministry of Education. Based on these certificates, many scholars have won elections and reached national and provincial assemblies and the Senate. Some madrassa graduates serve as teachers in schools, professors, and lecturers in colleges and universities based on these qualifications.
At Jamia Siddiqiya, the educational system includes memorization of the Quran, Tajweed, and all eight stages of Dars-e-Nizami up to the Daurah-e-Hadith. Important and necessary additions, initiatives, and reforms have been implemented in the Dars-e-Nizami curriculum, which have proven to be extremely beneficial. These reforms were made in the areas of curriculum management, training, and organizational aspects with the goal of making students well-versed in religious sciences, knowledgeable, and organized scholars. The aim is not only to ensure that they lead their own lives according to Islamic principles but also to become exemplary guides for others and instill in them a sense of patriotism so that after graduation, they can serve the country and nation with unity, free from sectarianism, and present the best image of Islam and Pakistan domestically and abroad.
موجوده درس نظامی:
ہند و پاک کے تقریبا تمام دینی مدارس کے نصاب تعلیم کی اساس درس نظامی ہے اور اس نظام میں آج تک علوم وفنون کی بنیادی کتابیں وہی ہیں جوکہ قدیم درس نظامی میں تھیں ۔البتہ حالات اور عصری تقاضوں کے پیش نظر نصاب میں اصلاحات اور ترمیم واضافے کا عمل جاری ہے مروجہ نصاب کا دورانیہ آٹھ سال ہے ۔ ان آٹھ سالوں میں صرف ، نحو، معانی ، بلاغت ،ادب،منطق ، فلسفہ، کلام ، فقہ، اصول فقہ ٫تفسیر ، حد یث اور اصول حدیث کی تقریباً ساٹھ کتابیں اس وقت اکثر مدراس میں داخل درس ہیں ۔ جامعہ صدیقیہ نے اس نصاب میں کچھ مفید اور جد ید اصلاحات کی ہیں ۔ بعض دیگر علوم کو بھی شامل درس کر دیا ہے جو پہلے سے اس نصاب کا حصہ نہیں تھے۔ اصلاحات کی تفصیل آئند ہ صفحات میں آئے گی ۔
اس آٹھ سالہ نصاب تعلیم سے پہلے طالب علم ایک ابتدائی مرحلہ سے بھی گزر رہا ہوتا ہے جسے درجہ “اعدادیہ” متوسطہ کہتے ہیں ۔ یہ مرحلہ تین سالوں پرمشتمل ہوتا ہے ۔ اس مرحلہ میں اسکول کی چھٹی جماعت سے آٹھویں تک کے مضامین اردو ، ریاضی ، سائنس، انگلش وغیرہ کے ساتھ عربی اور فارسی کی ابتدائی کتابیں بھی پڑھائی جاتی ہیں ۔ان تین سالوں کے اضافے کے ساتھ مدارس کا مقر رہ نصاب گیارہ سالوں پر مشتمل ہے۔ بعض مدارس میں ابتدائی درجات کی مدت چار سال ہوتی ہے ۔ حفظ قرآن کی دورائی اس میں شامل نہیں ہے- نیز فراغت کے بعد تخصصات اور تکمیل وغیرہ کا دورانیہ بھی اس کے علاوہ ہے
درس نظامی کی خصوصیات:
اس نصاب میں دینی علوم وفنون کی معتبر اور چیدہ کتابیں شامل ہیں، جن کو اگر محنت اورشوق سے پڑھا جائے تو مضبوط علمی استعداداور دینی علوم میں رسوخ حاصل ہو جاتا ہے ۔
علوم دینیہ کی دوقسمیں ہیں:
ایک علوم عالیہ یعنی وہ علوم جو مسلمانوں کی دینی اور شرعی ضرورت ہیں جیسے قرآن ،حدیث اور فقہ اوران کے متعلقات دوسرے علوم آلیہ یعنی وہ فنون جوقرآن ، حدیث اور فقہ کے کماحقہ سمجھنے کے لئے ضروری یا معاون ہیں جیسے صرف ونحو، بلاغت و علم ادب وغیرہ ۔ درس نظامی میں ہر دوعلوم کا ذوق پیدا کرنے کے لئے مختلف مراحل ہیں – فنون کی اہم کتابیں نصاب میں شامل کی گئی ہیں جن کے پڑھنے سے اگر چہ ان فنون کی تمام کتابوں پرمکمل عبور حاصل نہیں ہوتا مگر ہرفن کے متعلق بنیادی اصلاحات ، اس کے اہم اہم مسائل اور ایک حد تک جزئیات کا ادارک ہو جا تا ہے ۔ اس نصاب کا پڑھنےوالا ان فنون میں سے کسی بھی فن کی جو بھی کتاب پڑھنا یا پڑھانا چاہے تو اس فن کے مخصوص اسلوب اور قواعد سے واقفیت کی وجہ سے اپنے مطالعہ کی بنیاد پرپڑھ کر سمجھ سکتا ہے اور پڑھا بھی سکتا ہے ۔
افادیت:
پاک و ہند کی مشہور دینی درسگاہوں کے ذریعے جتنی دینی خدمات ہوئی اور ہورہی ہیں اور جتنی نابغہ روزگار علمی ، اصلاحی تبلیغی اور سیاسی شخصیات پیدا ہوئیں وہ تقریبا سب سب درس نظامی کے فضلاء ہیں ۔ آج دنیا کے کونے کونے میں مدارس ، جامعات ،تبلیغی جماعت اور دینی تحریکوں کا ایک عظیم الشان سلسلہ قائم ہے جو دراصل درس نظامی ہی کے ثمرات ہیں ۔ یہی وہ نصاب ہے جس نے عالم اسلام کو ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں علماء، فضلا ء،محدثین،فقہاء، ادیب ، قاضی ،مفتی، زہاد و اتقیاء اور سرفروش مجاہدین ومبلغین اسلام فراہم کئے ہیں ۔اس کے ثمرات یہ ہیں کہ چا ردانگ عالم میں دینی علوم کی ترویج و اشاعت کی متعدد تحریکیں رواں ہیں ۔ ہندوستان کی انگریز گزیدہ فضاء میں اسلامی تعلیمات کے ٹمٹماتے چراغ کو سہارا دینے کاسہرا اسی نصاب اور اس کےمدارس کو جا تا ہے ۔ پاکستان، ہندوستان ، بنگلہ دیش اور بہت سے دیگر اسلامی ممالک میں آج بھی یہی نصاب امت مسلمہ کی دینی ضروریات کا کفیل ہے ۔
آٹھ سالہ نصاب تعلیم کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہے:
درس نظامی کے آٹھ سالہ نصاب کو چار مراحل میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ ہر مرحلہ دو سالوں پر مشتمل ہے- وفاق المدارس العربیہ کے تحت پہلےدرجہ اولی کےعلاوہ ان تمام درجات کا امتحان ہوتا ہے اور کامیاب ہونے والوں کو اس مرحلے کی سند جاری کی جاتی ہے -ان اسناد کی تعلیمی حیثیت ہے ۔
مرحلہ ثانویہ عامہ:
مساوی انٹر میڈیٹ مدت تعلیم دوسال
مرحلہ عالیہ:
مساوی بی اے
مدت تعلیم دوسال
مرحلہ عالمیہ:
مساوی ایم اے
مدت تعلیم دوسال
ان اسناد کی مذکورہ حیثیت وفاقی وزارت تعلیم سے منظور شدہ ہے-انہی اسناد کی بناپر علماء کرام کی ایک بڑی تعدادالیکشن جیت کر قومی اور صوبائی اسمبلیوں اور سینٹ میں پہنچتی ہیں۔ مدارس کے بعض فارغ التحصیل حضرات ان اسناد کی بنیا د پرسکولوں میں ٹیچر ٫کالجوں یونیورسٹیوں میں پروفیسر اور لیکچرار کی حیثیت سےخدمات سر انجام دےرے ہیں ۔
جامعه صديقيه ميں حفظ ،تجوید، درس نظامی کے آٹھ درجات اولی تا دورہ حدیث کا تعلیمی سلسلہ جاری ہے ۔ درس نظامی میں نصاب ، نظام اورطریقہ تعلیم میں بعض اہم اورضروری اضافات ، اقدامات اور اصلاحات نافذ کی گئی ہیں- جو انتہائی مفید اور بار آور ثابت ہوئی ہیں ۔ یا اصطلاحات :نصابی انتظامی تربیتی اور اصلاحی حوالےسے کی گئی ہیں- جن کا مقصد طالب علم کو علوم دینیہ کا پختہ، وسیع معلومات رکھنے والا اور نظم ونسق کا حامل عالم بنانا ہے- تا کہ وہ علم کے ساتھ ساتھ عمل کے زیور سےبھی آراستہ ہواور نہ صرف اپنی زندگی شریعت کے مطابق گزارے بلکہ دوسروں کے لئے ایک نمونہ اور رہنماء بن جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ حب الوطنی کےجوہر کو پیدا کرنا تا کہ فراغت کے بعد طلبہ ملک وقوم کی صحیح معنوں میں فرقہ واریت سے پاک ہو کر اتحاد و یکجہتی کا مظہر بن کر خدمت کر سکیں اور ملک و بیرون ملک میں اسلام اور پاکستان کا بہترین امیج پیش کر سکیں ۔